خجل ہوئے پہ یہ توڑی قسم تو کیا ہو گا

قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 24
ہمارے بعد جو چھوڑے ستم تو کیا ہو گا
خجل ہوئے پہ یہ توڑی قسم تو کیا ہو گا
یہ سوچتا ہوں سر جھکاتے ہیں پئے سجدہ
سمٹ کے آ گئے دیرو حرم تو کیا ہو گا
یہ بزمِ غیر ہے کچھ آبروئے عشق کا پاس
تھمے نہ اشک اے چشمِ نم تو کیا ہو گا
قمر جلالوی

تبصرہ کریں