یہ اداسی کہاں سے آتی ہے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 228
روح پیاسی کہاں سے آتی ہے
یہ اداسی کہاں سے آتی ہے
ایک زندانِ بے دلی اور شام
یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے
تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو
ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے
جون ایلیا

تبصرہ کریں