زندگی حالتِ جدائی ہے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 208
لمحے لمحے کی نارسائی ہے
زندگی حالتِ جدائی ہے
مردِ میدان ہوں اپنی ذات کا میں
میں نے سب سے شکست کھائی ہے
اک عجب حال ہے کہ اب اس کو
یاد کرنا بھی بے وفائی ہے
اب یہ صورت ہے جانِ جاں کہ تجھے
بھولنے میں مری بھلائی ہے
خود کو بھولا ہوں، اُس کو بھولا ہوں
عمر بھر کی یہی کمائی ہے
میں ہنر مندِ رنگ ہوں میں نے
خون تھوکا ہے داد پائی ہے
جانے یہ تیرے وصل کے ہنگام
تیری فرقت کہاں سے آئی ہے
جون ایلیا

تبصرہ کریں