جو ملے خواب میں وہ دولت ہو

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 73
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
میں تمہارے ھی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو
تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو
اور اتنی ھی بے مروت ہو
تم ہو پہلو میں پر قرار نہیں
یعنی ایسا ہے جیسے فرقت ہو
تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی
کیسے انگڑائی سے شکایت ہو
کس لیے دیکھتی ہو آئینہ
تم تو خود سے بھی خوبصورت ہو
کس طرح چھوڑ دوں تمہیں جاناں
تم مری زندگی کی عادت ہو
داستاں ختم ہونے والی ہے
تم مری آخری محبت ہو
جون ایلیا

تبصرہ کریں