چشمِ کشودہ حلقۂ بیرونِ در ہے آج

دیوانِ غالب ۔ غزل نمبر 11
معزولئ تپش ہوئی افرازِ انتظار
چشمِ کشودہ حلقۂ بیرونِ در ہے آج
مرزا اسد اللہ خان غالب