اس کی ہوا میں ہم پہ تو بیداد ہو گئی اکتوبر 6, 2015میر تقی میر،اساتذہ،غزلفریاد،افتاد،بیدادadmin دیوان اول غزل 433 آخر ہماری خاک بھی برباد ہو گئی اس کی ہوا میں ہم پہ تو بیداد ہو گئی مدت ہوئی نہ خط ہے نہ پیغام ہے مگر اک رسم تھی وفا کی پر افتاد ہو گئی دل کس قدر شگفتہ ہوا تھا کہ رات میر آئی جو بات لب پہ سو فریاد ہو گئی میر تقی میر Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related