دھیان

ہرے لان سُرخ پُھولوں کی چھاؤں میں بیٹھی ہوئی

میں تجھے سوچتی ہوں

مری اُنگلیاں

سبز پتوں کی چُھوتی ہوئی

تیرے ہمراہ گزرے ہوئے موسموں کی مہک چُن رہی ہیں

وہ دلکش مہک

جو مرے ہونٹ پر آ کے ہلکی گلابی ہنسی بن گئی ہے!

دُور اپنے خیالوں میں گُم

شاخ در شاخ

اِک تیتری،خوشنما پَر سمیٹے ہُوئے،اُڑ رہی ہے

مُجھے ایسا محسوس ہونے لگاہے

جیسے مجھ کو بھی پَر مل گئے ہوں

پروین شاکر

تبصرہ کریں