چاندنی،
اُس دریچے کو چُھوکر
مرے نیم روشن جھروکے میں آئے ، نہ آئے
مگر
میری پلکوں کی تقدیر سے نیند چُنتی رہے
اور اُس آنکھ کے خواب بُنتی رہے
پروین شاکر
چاندنی،
اُس دریچے کو چُھوکر
مرے نیم روشن جھروکے میں آئے ، نہ آئے
مگر
میری پلکوں کی تقدیر سے نیند چُنتی رہے
اور اُس آنکھ کے خواب بُنتی رہے