خُود سے مِلنے کی فرصُت کسے تھی

اپنی پندار کی کرچیاں

چُن سکوں گی

شکستہ اُڑانوں کے ٹوٹے ہُوئے پر سیٹوں گی

تجھ کو بدن کی اجازت سے رُخصت کروں گی

کبھی اپنے بارے میں اِتنی خبرہی نہ رکھی تھی

ورنہ بچھڑے کی یہ رسم کب کی اُدا ہوچکی تھی

مرا حوصلہ

اپنے دل پر بہت قبل ہی منکشف ہو گیا ہوتا

لیکنِ یہاں

خود سے ملنے کی فرصت کسے تھی

پروین شاکر

تبصرہ کریں