آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 67
حکمتیں اسکی، وسیلے اُس کے
معتبر مانئے حیلے اُس کے
وُہ جو مصلوب ہوا، زندہ ہے
دیں گواہی یہ قبیلے اُس کے
جس سے تخریب بپا ہو، وُہ شرر
دُور سے لائیں فتیلے اُس کے
آ گئی دستِ تصور پہ خراش
نقش ایسے تھے کٹیلے اُس کے
کیسی یکسانیوں میں رہتا ہے
سارے آفاق ہیں نیلے اُس کے
معجزہ گر ہے تمنا کی کشید
ایک دو گھونٹ ہی پی لے اُس کے
آفتاب اقبال شمیم