کھلا لگتا ہے، لیکن بند ہے میرا مکاں مجھ پر

آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 27
لگا دیں خوف نے ایسی بھی کچھ پابندیاں مجھ پر
کھلا لگتا ہے، لیکن بند ہے میرا مکاں مجھ پر
میں خاک افتادہ رکھتا ہوں اُفق سے ربط آنکھوں کا
بہت جھک کر اُترتا ہے شکوہِ آسماں مجھ پر
ملا دیتا ہوں اپنے خواب کو اُس کی حقیقت سحر
تبھی تو مشکلیں بنتی نہیں آسانیاں مجھ پر
مرا یوں جاگتے رہنا انہیں اچھا نہیں لگتا
ہیں دُز دان شبِ غفلت بہت نا مہرباں مجھ پر
کچھ ایسے زندگی بے پرسش احوال گزری ہے
کسی کا پوچھنا بھی اب گزرتا ہے گراں مجھ پر
کشید شعر جب چھلکے غزل کے آبگینے میں
تو برسانے لگے سیمِ ستارہ کہکشاں مجھ پر
آفتاب اقبال شمیم

تبصرہ کریں