آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 29
حرف ہم رازِ کہن، غور سے سُن
موجِ دریا کا سخن، غور سے سُن
خامشی، ضرب اذیت کا جواب
سازِ خود داریِٔ تن، غور سے سُن
پھر کوئی آئینہ ٹوٹا ہے کہیں
پھڑپھڑاتی ہے کرن، غور سے سُن
دے گا صدیوں کی عبارت کا سراغ
میں ہوں خود اپنا متن، غور سے سُن
قامتِ حسن سے نسبت ہے اِسے
قصّۂ دارو سُن، غور سے سُن
لہجہ گُل میں بہ اندازِ عُرول
گُنگناتا ہے چمن، غور سے سُن
آفتاب اقبال شمیم