آپ کو یار پسند اور مجھے دار پسند

آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 23
بس کہ فطرت نے بنایا ہمیں آزاد پسند
آپ کو یار پسند اور مجھے دار پسند
جیت کر جانئے کیوں ، میں بھی ذرا خوش نہ ہوا
اور دنیا نے بھی میرے لئے کی ہار پسند
ڈال دے وہ بھی جو آنکھوں میں چھپا رکھی ہو
ایسی کنجوسیاں کرتے نہیں مے خوار پسند
ساتھ ہی لے گیا پرسش کی تمنا شاید
ہائے وہ سب سے جدا شاعرِ دشوار پسند
اُن کے آلاتِ صدا جو بھی کہیں خوب کہیں
وُہ بڑے لوگ ہیں کرتے نہیں انکار پسند
موت آسان تھی جینے سے مگر کیا کیجئے
آ گئی در کے بجائے مجھے دیوار پسند
آفتاب اقبال شمیم

تبصرہ کریں