آپ اپنا سا منا اے آفتاب اقبال کر

آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 28
ایک دن سر سے بلائے مصلحت کو ٹال کر
آپ اپنا سا منا اے آفتاب اقبال کر
بستیاں نقدِ روا داری سے خالی ہو گئیں
اے خدا سیم و زرِ غم سے انہیں خوشحال کر
تیری آنکھوں کی تپش میں جی کے مرنا ہے مجھے
دھوپ سبزے کو جلا دیتی ہے جیسے پال کر
زرد سناٹے میں آویزاں ہے برگِ گہنگی
اے زمستاں کی ہوا آ کر اِسے پامال کر
دھونڈنے نکلے تو پا کر بھی نہ تجھ کو پا سکے
گُم شدہ رہ کر اُسے اپنا پتا ارسال کر
آفتاب اقبال شمیم

تبصرہ کریں