پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا

فیض احمد فیض ۔ غزل نمبر 17
باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اُسی کا
پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا
اِک عمر سے اِس دھُن میں کہ ابھرے کوئی خورشید
بیٹھے ہیں سہارا لیے شمعِ سحری کا
قطعہ
فیض احمد فیض

تبصرہ کریں