وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے

فیض احمد فیض ۔ غزل نمبر 30
کچھ دن سے انتظار سوال دگر میں ہے
وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے
سیکھی یہیں مرے دل کافر نے بندگی
رب کریم ہے تو تری رہگزر میں ہے
ماضی میں جو مزا مری شام و سحر میں تھا
اب وہ فقط تصور شام و سحر میں ہے
کیا جانے کس کو کس سے ہے داد کی طلب
وہ غم جو میرے دل میں ہے تیری نظر میں ہے
فیض احمد فیض

تبصرہ کریں