حسینۂ خیال سے

مجھے دے دے

رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی حسیں آنکھیں

کہ میں اک بار پھر رنگینیوں میں غرق ہوجاؤں

مری ہستی کو تیری اک نظر آغو ش میں لے لے

ہمیشہ کے لیے اس دام میں محفوظ ہوجاؤں

ضیائے حسن سے ظلمات دنیا میں نہ پھر آؤں

گزشتہ حسرتوں کے داغ میرے دل سے دھل جائیں

میں آنے والے غم کی فکر سے آزاد ہوجاؤں

مرے ماضی و مستقبل سراسر محو ہوجائیں

مجھے دو اک نظر اک جاودانی سی نظر دے دے

(براؤننگ)

فیض احمد فیض

تبصرہ کریں