پہلے آنکھ میں کڑوی سی اک لہر
اور پھر اک جرم
اور پھر یہ سب دکھ
سب دکھ، اس اک پاپ کی جنتا
سارے عذاب ضمیروں کو کجلانے والے
گہری کلنک بھری دکھتی ریکھائیں جن کے الجھاووں میں عمریں بٹ جاتی ہیں
اک ہونی کے کتنے جنموں میں اس پاپ کا لمبا پھیرا پڑتا ہے
دُنیا کو دکھ سے بھر دیتا ہے
اچھا تھا جب دل کا چھالا پھوٹا تھا، ہم اپنے قدموں میں رک جاتے
مجید امجد