مجید امجد ۔ غزل نمبر 45
میں تڑپا کیا اور گیسوئے ناز
سنورتے گئے، دن گزرتے گئے
میں روتا رہا اور بہاروں کے رنگ
نکھرتے گئے، دن گزرتے گئے
مری زیست پر ان کے جلووں کے نقش
ابھرتے گئے، دن گزرتے گئے
گلستاں کے دامن میں کھل کھل کے پھول
بکھرتے گئے، دن گزرتے گئے
میں ان کے تصور میں کھویا رہا
گزرتے گئے دن گزرتے گئے
چھلکتے ہوئے جام میں ماہ و سال
اترتے گئے، دن گزرتے گئے
مجید امجد