یہ کائنات مرا اک تبسمِ رنگیں
بہارِ خلد مری اک نگاہِ فردوسیں
ہیں جلوہ خیز زمین و زماں مرے دم سے
ہے نورریز فضائے جہاں مرے دم سے
گھٹا؟ نہیں یہ مرے گیسوؤں کا پرتو ہے!
ہوا؟ نہیں مرے جذبات کی تگ و دو ہے!
جمالِ گل؟ نہیں بےوجہ ہنس پڑا ہوں میں
نسیمِ صبح؟ نہیں سانس لے رہا ہوں میں
یہ عشق تو ہے اک احساسِ بیخودانہ مرا
یہ زندگی تو ہے اک جذبِ والہانہ مرا
ظہور کون و مکاں کا سبب فقط میں ہوں
نظامِ سلسلۂ روز و شب فقط میں ہوں
مجید امجد