تنہا نہیں ہیں وہ کہ خدا اُن کے ساتھ ہے

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 333
حق اُن کے ساتھ حق کی رضا اُن کے ساتھ ہے
تنہا نہیں ہیں وہ کہ خدا اُن کے ساتھ ہے
گل کر دیے ہیں دست جفا نے جہاں چراغ
اُن راستوں میں شمع وفا اُن کے ساتھ ہے
حر آرہے ہیں شمر سے شبیر کی طرف
اس معرکے میں بخت رسا اُن کے ساتھ ہے
کرتے ہیں اہل صبر و رضا اپنی صف درست
دل مطمئن ہیں قبلہ نما اُن کے ساتھ ہے
پیاسا نہ جان اُن کو تو اے نہر کم نصیب
راہ وفا میں آب بقا اُن کے ساتھ ہے
اُن کو سفر میں باد ستم گر کا ڈر نہیں
شہر نبی کی موج صبا اُن کے ساتھ ہے
عرفان صدیقی

تبصرہ کریں