عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 293
ہو چکا جو کچھ وہی بار دگر کرنا مجھے
پانیوں میں راستہ شعلوں میں گھر کرنا مجھے
تجھ کو اک جادو دکھانا پیچ و تابِ خاک کا
اک تماشا اے ہوائے رہ گزر کرنا مجھے
دھیرے دھیرے ختم ہونا سر کا سودا، دل کا درد
رفتہ رفتہ ہر صدف کو بے گہر کرنا مجھے
اپنے چاروں سمت دیواریں اُٹھانا رات دِن
رات دِن پھر ساری دیواروں میں در کرنا مجھے
اِک خرابہ دِل میں ہے، اِک آب جوُ آنکھوں میں ہے
میں تمہیں لینے کہاں آؤں خبر کرنا مجھے
عرفان صدیقی