عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 233
تم نے یہ لمحہ گزرتے ہوئے دیکھا ہے کبھی
چاہنے والوں کو مرتے ہوئے دیکھا ہے کبھی
سطح پر عکس تو بنتے ہوئے دیکھے ہوں گے
نقش پانی پہ ٹھہرتے ہوئے دیکھا ہے کبھی
جسم کی آگ کے انجام کی تمثیل بتاؤں
خاک پر خاک بکھرتے ہوئے دیکھا ہے کبھی
کچھ تو ہے وادئ ہو میں کہ لرزتا ہوں میں
ورنہ تم نے مجھے ڈرتے ہوئے دیکھا ہے کبھی
عرفان صدیقی