لو، شمع بجھی، رات گزرنے کی خبر آئی

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 208
سب خواب تھا اور خواب بکھرنے کی خبر آئی
لو، شمع بجھی، رات گزرنے کی خبر آئی
ملنے بھی نہ پایا تھا میں تجھ سے سر دریا
دریا سے ترے پار اُترنے کی خبر آئی
شاید کہ تہہ آب ہوا کوئی سفینہ
پانی پہ نیا نقش اُبھرنے کی خبر آئی
اس دن کا ہی اندیشہ رہا کرتا تھا اے دل
جس دن سے ترے نالہ نہ کرنے کی خبر آئی
سوچا تھا ذرا تیرے تئیں بات تو کی جائے
اتنے میں ترے بات نہ کرنے کی خبر آئی
جینے سے بڑا کوئی بھی آزار نہ نکلا
جب اپنے مسیحاؤں کے مرنے کی خبر آئی
عرفان صدیقی

تبصرہ کریں