عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 210
ہم سے رُخصت ہمیں ہونے نہیں دیتا کوئی
شہر کی بھیڑ میں کھونے نہیں دیتا کوئی
ہر طرف پرسشِ غم، پرسشِ غم پرسشِ غم
چین سے بوجھ بھی ڈھونے نہیں دیتا کوئی
لوگ دَریا میں اُترنے سے ڈراتے ہیں بہت
جسم پانی میں ڈبونے نہیں دیتا کوئی
یہ گزرگاہ کا سناٹا، یہ پُرشور ہوا
کھڑکیاں کھول کے سونے نہیں دیتا کوئی
باغ میں سبزۂ شاداب بہت ہے لیکن
اَوس سے پاؤں بھگونے نہیں دیتا کوئی
عرفان صدیقی