عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 207
دریا عطا ہو ساقئ کوثر کا واسطہ
حاجت روا ہو خاتم حیدر کا واسطہ
اہل وفا سے شہر و بیاباں بسے رہیں
آل عبا کے اُجڑے ہوئے گھر کا واسطہ
کوئی کنیز اہل حرم بے ردا نہ ہو
اُن پاک بیبیوں کے کھلے سر کا واسطہ
روشن رہے گھروں میں چراغ غم حسین
جلتے ہوئے خیام کے منظر کا واسطہ
دنیا میں حرف حق کا علم سرنگوں نہ ہو
بازو بریدہ مرد دلاور کا واسطہ
مولا ہمارے سینوں سے کھینچیں سنان خوف
نوک سنان سینۂ اکبر کا واسطہ
عرفان صدیقی