آخر کسی افق سے اُبھارا گیا ہوں میں

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 164
جب بھی صلیب شام پہ وارا گیا ہوں میں
آخر کسی افق سے اُبھارا گیا ہوں میں
چاروں طرف گھٹی ہوئی چیخوں کا شور ہے
بول اے ہوا، کدھر سے پکارا گیا ہوں میں
ٹوٹے ہوئے دلوں کی مناجات ہوں مگر
بہری سماعتوں پہ اُتارا گیا ہوں میں
عرفان صدیقی

تبصرہ کریں