عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 126
ٹھنڈی گلیوں میں چمکیلی دُھوپ
نیلا موسم، پیلی پیلی دُھوپ
آنسو ٹپکے، بھیگ گئے رُخسار
بادل برسے، ہو گئی گیلی دُھوپ
دِلکش لہجے، ٹھنڈے رسمی بول
سُرخ مکانوں پر برفیلی دُھوپ
بڑھتے ہوئے دُشمن جیسی دوپہر
نیزوں جیسی تیز نکیلی دُھوپ
اُجلی برف پہ کھیلے گوری صبح
گہری جھیل میں تیرے نیلی دُھوپ
سیج پہ لیٹی شوخ، سلونی شام
بدن چرائے گئی لَجِیلی دُھوپ
عرفان صدیقی