عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 109
ان کا غم تو خیر پھر بھی ان کا غم ہے دوستو
ہم پہ تو دنیا کے ہر غم کا کرم ہے دوستو
ان سے ترک آرزو کو اک زمانہ ہو گیا
پھر بھی قائم عاشقی کا یہ بھرم ہے دوستو
کیا کسی کو بھولنا آسان ہے تم ہی بتاؤ
تم کو اپنے دلرباؤں کی قسم ہے دوستو
ہم رہے ہیں مدتوں آوارۂ دشت و چمن
پھر بھی پیروں میں وہی زنجیر رم ہے دوستو
عرفان صدیقی