وہ باد صبا کہلائیں تو کیا

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 74
ہم صرصریں مرجھانے لگے
وہ باد صبا کہلائیں تو کیا
جب پوچھنے والا کوئی نہیں
زندہ ہیں تو کیا مر جائیں تو کیا
پیروں میں کوئی زنجیر نہیں
ہم رقص جنوں فرمائیں تو کیا
جو بادل آنگن چھوڑ گئے
جنگل میں بھرن برسائیں تو کیا
عرفان صدیقی

تبصرہ کریں