عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 58
غرض نہیں کہ کوئی اور کیا سمجھتا رہا
بس ایک لکھتا رہا دوسرا سمجھتا رہا
ہوا کے ہاتھ میں رکھ دی کسی نے چنگاری
تمام شہر اسے حادثا سمجھتا رہا
جہاں پناہ یہ ساری زمین آپ کی ہے
میں آج تک اسے ملک خدا سمجھتا رہا
عرفان صدیقی