نہیں یہ وہ دھرتی نہیں ہے
نہیں یہ وہ دھرتی نہیں ہے جہاں میرا بچپن
مرا تتلیوں ، پھولوں ، رنگوں سے لبریز بچپن
کسی شاہزادی کی رنگیں کہانی کی حیرت میں گم تھا
نہیں یہ وہ دھرتی نہیں ہے
جہاں میری آنکھوں …
بہت خواب بُنتی ہوئی میری شفاف آنکھوں
میں اوّل جوانی کا احساس ہلکورے لینے لگا تھا
وہ گوشہ جہاں بیٹھ کر میں نے پہروں
کتابیں پڑھی تھیں
درختوں پہ، پھولوں پہ، چڑیوں پہ
نظمیں کہی تھیں
نہیں یہ وہ دھرتی نہیں ہے
جہاں میرے دل پر
مرے کورے ، معصوم دل پر
کسی شرمگیں اُجلی ساعت نے
اِسم محبت لکھا تھا
جہاں زندگی کو برس در برس
میں نے کھل کر جیا تھا
گلناز کوثر