سالگرہ

تن کی مٹی

اور بھی کومل

اُلجھے سلجھے

ریشم میں

چاندی کے ڈورے

اور نمایاں

اور بھی گہری

سوچ کی سلوٹ

نینوں میں

سپنوں کا سایہ

ہلکا ، مدھم

اندر پھیلا

درد کا بادل

اور بھی میلا

اور بھی گہرا

چلتے چلتے

دُور کہیں اِک

منظر پگھلا

تارا نکلا

وقت کے ہاتھ سے

دھیرے دھیرے

ایک برس کا

سکہ پھسلا

شام اترتی رہی

گلناز کوثر

تبصرہ کریں