یہ مرا دیس مصیبت زدہ کاشانہ ہوا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 57
جسم دو لخت ہواجب سے جدا شانہ ہوا
یہ مرا دیس مصیبت زدہ کاشانہ ہوا
وقت پھر ایسابھی آیا کہ اسے ملتے ہوئے
کوئی آنسو نہ گرا کوئی تماشا نہ ہوا
میں نے بھی وزن کیا لوگ جہاں تلتے تھے
ڈیڑھ سرسائی ہوا ،پورا میں ماشا نہ ہوا
یہ تری جنگ ہوئی امن و اماں کی تحریک
میرے آغشتہ ء خوں عہد کا لاشہ نہ ہوا
میری بستی میں رہی جسم کی اردو رائج
بولنے والا کوئی روح کی بھاشا نہ ہوا
تھانہ ء حسن میں تفتیش ابھی جاری ہے
ابر آلود کہانی میں مرا شانہ ہوا
یہ صحیفہ ہوا، منصور کوئی میرے خلاف
کسی بدنام رسالے کا تراشا نہ ہوا
منصور آفاق

تبصرہ کریں