ہے لام حرکتِ لا ، لا الہ الا اللہ

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 424
الف ہے حرفِ الہ، لا الہ الا اللہ
ہے لام حرکتِ لا ، لا الہ الا اللہ
یہ میم ،میمِ محمد رسول اللہ ہے
یہی خدا نے کہا،لا الہ الا اللہ
یہی ہے برقِ تجلی،یہی چراغ طور
یہی زمیں کی صدا،لا الہ الا اللہ
کرن کرن میں مچلتی ہے خوشبوئے لولاک
خرامِ بادصبا،لا الہ الا اللہ
نگارِ قوسِ قزح کے جمیل رنگوں سے
وہ بادلوں نے لکھا،لا الہ الا اللہ
سنائی دے یہی غنچوں کے بھی چٹکنے سے
کھلے ہیں دستِ دعا،لا الہ الا اللہ
وہی وجودہے واحد،وہی اکیلا ہے
کوئی نہ اُس کے سوا ،لا الہ الا اللہ
وہ کس کے قربِ مقدس کی دلربائی تھی
تھاکنکروں نے پڑھا ،لا الہ الا اللہ
ہر ایک دل کے غلافِ مہین پر منصور
کشید کس نے کیا ، لا الہ الا اللہ
منصور آفاق

تبصرہ کریں