منصور آفاق ۔ غزل نمبر 474
حجاب پہ بھی ہے اور چادرِ مہین پہ بھی
ہے اعتراض فلسطین کے مکین پہ بھی
جدال ایک نظامِ معاش پر بھی ہے
جہاد قضیۂ ملکیتِ زمین پہ بھی
ہے پیداوار کے سرچشموں پہ بھی ٹکراؤ
ہے ایک غزوہ جہاں میں فروغِ دین پہ بھی
وہ کور چشم مرے عہد کے خدا جن کو
دکھائی داغ دئیے صبحِ بہترین پہ بھی
مرے لئے تو وہ پیشانیاں سیہ منصور
شکن شکن ہوئیں جو لہجۂ متین پہ بھی
منصور آفاق