منصور آفاق ۔ غزل نمبر 538
بدل رہی ہے کچھ ایسے گلوب کی گردش
ڈرے ہوئے ہیں ستارے خود اپنی چالوں سے
مکاں بھی اپنے مکینوں سے اب گریزاں ہیں
گلی بھی خود کو چھپاتی ہے چلنے والوں سے
وہ تیرگی کہ لرزتے ہیں بام و در شب کے
وہ روشنی ہے کہ سورج ڈرے اجالوں سے
یہ روز و شب ہیں تسلسل سے منحرف منصور
یہ ساعتیں کہ الگ ہو گئی ہیں سالوں سے
منصور آفاق