چاند تاروں کی بارات آہستہ چل

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 213
جانِ جاں ہے مرے ساتھ ، آہستہ چل
چاند تاروں کی بارات آہستہ چل
یہ محبت کا رستہ خطرناک ہے
اے دلِ غیر محتاط ، آہستہ چل
اتنی رسوائیاں ٹھیک ہوتی نہیں
اے مرے عشق کی بات ، آہستہ چل
کتنی مشکل سے آئے ہیں وہ بزم میں
کچھ تو وقتِ ملاقات ، آہستہ چل
اس کی لافانی تصویر تخلیق کر
کینوس پہ مرے ہاتھ آہستہ چل
پھر یہ لمحے کہاں دستِ منصور میں
جتنا ممکن ہے اے رات آہستہ چل
منصور آفاق

تبصرہ کریں