ناراض ہو گئے مرے ہمدرد بے سبب

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 136
کچھ موتیے کے پھول ہوئے زرد بے سبب
ناراض ہو گئے مرے ہمدرد بے سبب
ویسے ہی محوِ آئینہ داری تھی میری آنکھ
پھیلی ہے میرے چاروں طرف گرد بے سبب
کرتا رہا ہے میرا تعاقب تمام دن
شہرِ شبِ سیہ کا کوئی فرد بے سبب
یہ سچ ہے اس سے کوئی تعلق نہیں مرا
پھرتا ہے شہر جاں میں کوئی درد بے سبب
شامِ وصال آئی تھی آ کر گزر گئی
جاگا ہے مجھ میں سویا ہوا مرد بے سبب
گرتی رہی ہے برف مگر بس خیال میں
منصور میرا کمرہ ہوا سرد بے سبب
منصور آفاق

تبصرہ کریں