منصور آفاق ۔ غزل نمبر 286
گلی کے موڑ پہ ٹھہری ہوئی بہار میں ہوں
میں تیرے ساتھ ہوں اور تیرے انتظار میں ہوں
مرے مزاج میں ہرجائی پن ہی آنا تھا
مقیم روزِ ازل سے میں کوئے یار میں ہوں
تمہارے تاج محل سے جو پے بہ پے ابھرے
میں خستہ بام انہی زلزلوں کی مار میں ہوں
ہے آنے والے زمانوں پہ دسترس لیکن
میں اپنے ماضی ء مرحوم کے جوار میں ہوں
تمہارا پوچھتے رہتے ہیں لوگ مجھ سے بھی
یہی بہت ہے کہ میں بھی کسی شمار میں ہوں
جو مجھ پہ اٹھی تھی لطف و کرم میں بھیگی ہوئی
اُس اک نظر کے مسلسل ابھی خمار میں ہوں
میرا مقام یہ اہل خرد کہاں جانیں
سوادِ حسنِ نظرمیں ، نواحِ یار میں ہوں
مرے سوا جو کسی اور کا نہ ہو منصور
اک ایسے شخص کے برسوں سے انتظار میں ہوں
منصور آفاق