منصور آفاق ۔ غزل نمبر 70
راکھ دل کا یہ پلازہ شاٹ سرکٹ سے ہوا
قریہ ء جاں میں اچانک ایک آہٹ سے ہوا
ختم ہونا چاہئے جا کر کہیں دریا کے پاس
اس تعلق کا اگر آغاز پنگھٹ سے ہوا
تم جسے کہتے ہو تاروں سے چمکتی داستاں
یہ شروع افسانہ تو سورج کے مرگھٹ سے ہوا
مجھ کو بھی ویزا دکھا کر اپنے گھر جانا پڑا
داخلہ سامان کا بھی ایک پرمٹ سے ہوا
گا رہے تھے ایک وحشت ناک لے میں ماہیے
میں فسردہ اور بھی بچوں کے جھرمٹ سے ہوا
خوبصورت ہٹ ہوا منصور اُس گلپوش سے
اور سمندر خوبرو، پھولوں بھرے ہٹ سے ہوا
منصور آفاق