منصور آفاق ۔ غزل نمبر 436
شیخ صاحب کہے افلاک نشیں ہے کوئی
عشق فرمائے جہاں میں ہوں وہیں ہے کوئی
پاؤں پڑتی ہے ازل کی صبح انوار فروش
چہرۂ برقِ تجلیٰ کی جبیں ہے کوئی
جانتا ہوں میں محمدﷺکے وسیلے سے اسے
مجھ کو محسوس نہیں ہوتا کہیں ہے کوئی
ذرے ذرے میں دھڑ کتا ہے وہ مشعوقِ ازل
کرسی و عرش و سموات و زمیں ہے کوئی
کیسی یکتائی کا احساس مجھے ہے منصور
ایک بس اس کے سوا میرا نہیں ہے کوئی
منصور آفاق