عرصہ گزر گیا ہے کسی سے ملے ہوئے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 504
شاخِ بدن پہ کوئی تعلق کھلے ہوئے
عرصہ گزر گیا ہے کسی سے ملے ہوئے
میں کیا کروں کہ مجلسِ دل میں تمام رات
تیری شکایتیں ہوئیں تیرے گلے ہوئے
میں نے مقامِ طور پہ دیکھا خود اپنا نور
صبحِ شعورِ ذات کے کچھ سلسلے ہوئے
پہلے ہی کم تھیں قیس پہ صحرا کی وسعتیں
ہجراں کے مدرسے میں نئے داخلے ہوئے
منصور دو دلوں کی قرابت کے باوجود
اپنے گھروں کے بیچ بڑے فاصلے ہوئے
منصور آفاق

تبصرہ کریں