منصور آفاق ۔ غزل نمبر 550
وہ تیری چشمِ ناز ہے قبلہ کہیں جسے
صبحوں کی کالی کملی کا جلوہ کہیں جسے
تیری عظیم ذات سے منسوب اگر نہ ہو
پتھر کا اک مکان ہے کعبہ کہیں جسے
اک تیرا نام ہے کہ مدینہ صبا کا ہے
شہرِ بہارِ دل کا دریچہ کہیں جسے
گونجے نمازِ عصر کی آسودہ دھوپ میں
قوسِ قزح کے رنگوں کا نغمہ کہیں جسے
منصور دیکھتا ہوں میں تیرے جمال میں
صبحِ ازل نژاد کا چہرہ کہیں جسے
منصور آفاق