منصور آفاق ۔ غزل نمبر 385
من و سلویٰ لیے ا فلاک سے بم گرتے ہیں
شہر میں گندم و بارود بہم گرتے ہیں
فتح مندی کی خبر آتی ہے واشنگٹن سے
اور لاہور کے ۸۷یہر روز علم گرتے ہیں
زرد پتے کی کہانی تو ہے موسم پہ محیط
ٹوٹ کے روز کہیں شاخ سے ہم گرتے ہیں
رقص ویک اینڈ پہ جتنا بھی رہے تیز مگر
طے شدہ وقت پہ لوگوں کے قدم گرتے ہیں
شہر کی آخری خاموش سڑک پر جیسے
میرے مژگاں سے سیہ رات کے غم گرتے ہیں
جانے کیا گزری ہے اس دل کے صدف پر منصور
ایسے موتی تو مری آنکھ سے کم گرتے ہیں
منصور آفاق