رنگوں کے ہم ہیں عاشق ، خوشبو کو چاہتے ہیں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 357
کھلتی ہوئی کلی کودل سے سراہتے ہیں
رنگوں کے ہم ہیں عاشق ، خوشبو کو چاہتے ہیں
ہم چھوڑتے نہیں ہیں چلتے ہوئے کسی کو
ممکن جہاں تلک ہورشتہ نباہتے ہیں
لگتا ہے میری جاں سے اٹھتی ہیں یہ صدائیں
پت چھڑ کی جب رتوں میں پتے کراہتے ہیں
ہو جاتی ہے خبرکہ اکتا گئے ہیں ہم سے
محفل میں اپنی ساجن جب بھی جماہتے ہیں
منصور تازہ روگ سے خود کو تباہتے ہیں
جی کو مثالِ میر ذرا ہم بساہتے ہیں
منصور آفاق

تبصرہ کریں