جس کی جیب سے سگریٹ نکلے اس کے نام حشیش ہوئی

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 442
پکڑے گئے ہم محشر میں اور ایسی غلط تفتیش ہوئی
جس کی جیب سے سگریٹ نکلے اس کے نام حشیش ہوئی
جاتے جاتے اس نے مڑ کرمیری جانب دیکھا تھا
گھنٹہ بھر تقریب تھی لیکن ایک نظر بخشیش ہوئی
دیواروں میں دیکھ کے اپنی شکل کے اتنے زیادہ عکس
اک بھولی بھالی سی ناگن شیش محل میں شیش ہوئی
دیوانے پن کے جنگل میں آنکھ کھلی تو علم ہوا
کپڑے لیراں لیراں اور بے ہنگھم اپنی ریش ہوئی
کس کی حکومت آئی ہے یہ کالک کیسی ہے منصور
آدھے دن تک رات جو دیکھی سورج کو تشویش ہوئی
منصور آفاق

تبصرہ کریں