تبرا مردہ، مخنث امامتوں پر بھیج

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 147
نصابِ درسِ حرم کی نظامتوں پر بھیج
تبرا مردہ، مخنث امامتوں پر بھیج
نماز پڑھ کے رسولِ زمیں کے کہنے پر
دو حرف زر کی فلک گیر قامتوں پر بھیج
جناب شیخ جو اتریں فقط غریبوں پر
ہزار لعنتیں ایسی قیامتوں پر بھیج
خبر نکال کوئی غیب کے اندھیرے سے
کوئی سراغ رساں تُو قدامتوں پر بھیج
یہی تو چیز بناتی ہے خوبرو دل کو
سلامتی کی دعائیں ، ندامتوں پر بھیج
وہی جو سنتِ نبوی پہ چلنے سے نکلیں
درود ایسی مقدس کرامتوں پر بھیج
دکھا جہاں کو مدنیہ کی امن زا تہذیب
بہار اپنی منور علامتوں پر بھیج
خود آپ چیر دے تاریک موسموں کی قبا
نوید صبح شبوں کی ضخامتوں پر بھیج
بدل دے لوح پہ لکھا مدینے کے صدقے
کرم شعور کا امت کی شامتوں پر بھیج
تُو آسمان سے رحمت کی پتیوں کے ڈھیر
شہیدوں پہ مرے زندہ سلامتوں پر بھیج
جو بھر دے روشنی روحِ سیاہ میں منصور
سلام ایسی مبارک ملامتوں پر بھیج
منصور آفاق

تبصرہ کریں