بڑے ہی نیک خرابوں کے چیف زندہ باد

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 154
ہر ایک جرم ، بنام شریف زندہ باد
بڑے ہی نیک خرابوں کے چیف زندہ باد
یہ خونخوار دھماکے تجھے مبارک ہوں
او دشمنانِ وطن کے حلیف زندہ باد
تباہ حال کرنسی پہ نعرۂ تکبیر
نئی معاش کی صبحِ لطیف زندہ باد
او بادشاہ سلامت تری حکومت میں
تمام ملکِ خدا کے حریف زندہ باد
مرے وطن کو تمنا سلامتی کی ہے
سلامتی کی صدائے نحیف زندہ باد
کہو دھواں دھواں لاہور پر غزل منصور
کہو یہ دھند کا شہرِ کثیف زندہ باد
منصور آفاق

تبصرہ کریں