منصور آفاق ۔ غزل نمبر 234
رات کے بوٹ کی تم تو تاریخ ہو
اک غلط روٹ کی تم تو تاریخ ہو
میں نے سمجھا تھا تم کو محافظ مگر
اک بڑی لوٹ کی تم تو تاریخ ہو
تم لٹیروں کا سفاک سرکش گروہ
ظلم کی جھوٹ کی تم تو تاریخ ہو
اپنی بربادیوں کی کہانی ہو تم
ٹوٹ کی پھوٹ کی تم تو تاریخ ہو
کتنے منصور تم نے کئے قتل ہیں
جرم میں چھوٹ کی تم تو تاریخ ہو
منصور آفاق